امت نیوز ڈیسک //
اننت ناگ: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلہ کی سخت الفاظ میں نقطہ چینی کی جس کے تحت اننت ناگ راجوری لوک سبھا نشست کے انتخابات کو 7 مئی کے بجائے موخر کرکے 25 مئی کو مقرر کیے گئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہمیں معلوم تھا کہ سازشیں ہو رہی ہیں اور کل یہ بات اُس وقت ثابت ہو گئی جب اننت ناگ راجوری نشست پر گزارشات کے باوجود انتخابات کو ری شیڈول کیا گیا۔‘‘
عمر عبداللہ نے اس فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب موسم خراب تھا تب یہ فیصلہ نہیں لیا گیا، موسم ٹھیک ہونے کے بعد انتخابات کو ری شیڈول کرنے کی کیا مجبوری تھی؟‘‘ عمر نے سوالیہ انداز میں کہا ’’جن پارٹیوں کے امیدواروں نے الیکش کمیشن سے درخواست کی وہ انتخابات میں حصہ لینے والوں میں نہیں ہیں تو ان کی درخواست کو تسلیم کرنے کا کیا جواز ہے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ راجوری جانے کے لئے کئی راستے ہیں تو انتخابی سرگرمیوں میں رکاوٹیں حائل کیسے ہو سکتی تھیں؟
سابق وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب نیشنل کانفرنس سے ووٹ چھینے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے انتخابات کو ری شیڈول اس لئے کرایا تاکہ خانہ بدوش پہاڑی لوگ منتقل ہو جائیں اور وہ اپنا ووٹ نہ ڈال سکیں۔ عمر نے اس فیصلہ کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انگریزوں کی طرح ہمیشہ سازشوں سے کام لیا ہے اسلئے وہ اپنی سازشوں سے ان انتخابات میں دھاندلی کی فراق میں ہے۔‘‘ تاہم عمر نے یہ امید ظاہر کی کہ خانہ بدوش (بکروال) حق رائے دیہی کا استعمال کرکے بی جے پی کی اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔