(سرینگر) سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے بدھ کے روز ایک بار پھر سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت پر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ عمارت کے مالک (الطاف) اور کرایہ دار (گُل) کو عمارت میں لے گئے اور انہیں دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ایسے افراد کو عسکریت پسند کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ وہ عام شہری ہیں جو اس لیے مارے گئے کیونکہ ان کی جان کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔‘‘ عمر عبداللہ نے مزید کہا ’’انہیں عسکریت پسند یا OGWs قرار دے کر لاشوں کو شمالی کشمیر میں زبردستی دفن کرنا انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ لاشوں کو لواحقین کے سپرد کیا جانا چاہئے تاکہ ان کی تجہیز و تکفین کی جا سکے، اب صرف یہی ایک منصفانہ اور ہمدردانہ عمل ہے جو ممکن ہے۔‘‘