(سرینگر) انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے مسلسل 29ویں جمعتہ المبارک مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دینے پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کیا۔ انجمن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ آج جبکہ جموں وکشمیر سمیت پوری دنیا میں مسلمانان عالم سمیت دیگر مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں میں حاضری دیکر عبادت اور رسومات ادا کررہے ہیں لیکن کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ میں انتظامیہ کی جانب سے ان فرائضوں کو انجام دینے کے لیے روکا جارہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حکام کے اس طرز عمل سے نہ صرف مسلمانوں کے دینی جذبات مسلسل مجروح ہو رہے ہیں بلکہ صدیوں پر محیط جامع مسجد کے منبر و محراب کو معطل کر کے خاموش کیا گیا ہے۔ انجمن نے امید کا اظہار کیا ہے کہ حرمت والا مہینہ رجب المرجب کے آخری عشرے میں جس میں معراج نبوی ﷺ کی تاریخ بھی آرہی ہے نہ صرف مرکزی جامع مسجد کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے کھول دیا جائے گا بلکہ سربراہ اوقاف میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جو کہ گزشتہ ڈھائی سال سے لگاتار نظر بند ہے کی رہائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔