(سرینگر) گزشتہ جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ہوئی جس میں بڑی تعداد میں اجتماع ہوا، تقریباً 24 ہزار افراد نے نماز جمعہ میں شرکت کی جو کہ حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی نماز ہے۔نماز کے اختتام کے بعد تقریباً ایک درجن افراد نے ملک دشمن اور اشتعال انگیز نعرے بازی شروع کر دی، اس میں کچھ اور لوگ بھی شامل ہو گئے، جب کہ زیادہ تر اجتماع الگ ہی رہا۔ نعرے بازی کرنے والے افراد اور جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کے رضاکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جنہوں نے اس طرح کے نعرے بازی اور غنڈہ گردی کو روکنے کی کوشش کی۔اس سے مسجد کے اندر ہنگامہ آرائی کی صورت حال پیدا ہوگئی جس سے دونوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بعد میں کچھ لوگ مسجد کے باہر منتشر ہوگئے۔ ایک گیٹ سے باہر آنے کے بعد بھی ان میں سے ایک درجن سے زائد افراد نے نعرے لگا کر دوسروں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی اور 2-3 منٹ میں پولیس کی موجودگی کو دیکھ کر وہ فرار ہو گئے۔اس سلسلے میں نوہٹہ پولیس تھانہ میں آئی پی سی کی دفعہ 124 اے اور 447 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔تفتیش کے دوران ان افراد کی شناخت کے لیے تکنیکی ذرائع اختیار کیے گئے اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں نعرے لگانے والے دو اہم مشتعل افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں بشارت نبی بھٹ ولدغلام نبی بھٹ سکنہ نوہٹہ اورعمر منظور شیخ ولد مرحوم منظور شیخ سکنہ نوہٹہ شامل ہیں۔ اس معاملے میں بعد میں گیارہ (11) مزید ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو جامع مسجد کے اندر اور گیٹ پر نعرے بازی میں ملوث تھے۔مزید کئی مشتبہ افراد کی جانچ کی جا رہی ہے اور جیسے ہی اس معاملے میں ان کا کردار واضح طور پر سامنے آئے گا انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا جائے گا۔ ان تمام ملزمان کے پی ایس اے ڈوزئیرتیار کیے جا رہے ہیں تاکہ کیس کے علاوہ پی ایس اے ایکٹ کے تحت بھی ان کی بکنگ کی جا سکے۔ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمان نے ایک منصوبہ بند سازش کو آگے بڑھانے کے لیے عسکری تنظیموں کے پاکستانی ہینڈلرز سے جامع مسجد میں نماز جمعہ میں خلل ڈالنے اور حاضرین کو مشتعل کرکے امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کی ہدایات حاصل کی تھیں۔ اس طرح اس کیس میں دفعہ 120بی بھی لگائی گئی۔ اس معاملے کی تفتیش تیز رفتاری سے جاری ہے اور کچھ مزید گرفتاریوں کا امکان ہے. (پولیس بیان)