(نئی دہلی ) دہلی کے تہاڑ جیل میں نظربندجموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو منگل کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک عدالتی بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع نہیں کر رہے ہیں۔خصوصی جج پروین سنگھ 19مئی کو یاسین ملک کے خلاف قائم کئے گئے مقدمے کا فیصلہ سنائیں گے ۔ ان پر لگائے گئے الزامات کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قیدہوسکتی ہے۔ یاد رہے 16 مارچ کو عدالت نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم، انجینئر رشید ، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، شاہد الاسلام ، نعیم خان، پیر سیف اللہ اور دیگر کے خلاف جرم داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور فورسیز پر حملے اور تشدد کیا اور 1993 میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔این آئی اے کے مطابق، حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر،عسکری سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالہ اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، فورسز پر حملہ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا. اس کی اطلاع ملنے کے بعد، این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 121، 121A اور UAPA کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔