(سرینگر) نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بڈگام میں احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈتوں پر لاٹھی چارج کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پتھر نہیں مارتے تھے بلکہ اپنی حفاظت کے لئے بر سر احتجاج تھے۔انہوں نے کہا کہ جو سیاحوں کی بے تحاشا آمد کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے وہ امن کی علامت نہیں ہے بلکہ یہاں امن و قانون کی صورتحال بہت خراب ہے۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ ملاقات کے بارے میں میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’لیفٹیننٹ گورنر صاحب سے ملنے کا مقصد یہ تھا کہ یہاں امن و قانون کی صورتحال بہت خراب ہے اور اگر ہم یہ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ سیاح آ رہے تو یہ امن کی شکل نہیں ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں روز لوگ مارے جا رہے ہیں کوئی پولیس کانسٹیبل مارا گیا شوپیاں میں دیکھئے کہ وہ (شعیب احمد گنائی) ہاتھ اوپر اٹھائے ہوئے تھا پھر بھی اس کو گولی مار دی گئی‘۔بڈگام میں احتجاج کرنے والے کشمیری پنڈتوں پر لاٹھی چارج کرنے کے حوالے سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ لوگ پتھر نہیں مار رہے تھے بلکہ اپنی حفاظت کے لئے احتجاج کر رہے تھے۔انہوں نے کہا: ’میں نے آج تک کبھی کسی پنڈت کو پتھر مارتے ہوئے نہیں دیکھا ہے ان پر لاٹھی چارج کرنے اور آنسو گیس کے گولے داغنے کی کیا ضرورت تھی‘۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سرکار سے اپنی حفاظت مانگ رہے تھے۔موصوف صدر نے کہا کہ میں نے لیفٹیننٹ گورنر سے یہ بھی کہا کہ کشمیر فائلز نامی جو فلم بنوائی گئی اس نے ملک اور یہاں کے نوجوانوں میں نفرت پیدا کی۔انہوں نے کہا: ’یہ فلم بے بنیاد ہے اس نے ملک اور یہاں کے نوجوانوں میں نفرت پیدا کی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’ملک میں جو مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے اس سے ہمارے بچوں میں بھی ایک لہر پیدا ہوئی ہے‘۔رکن پارلیمان نے کہا کہ ایسی چیزوں کو بند کیا جانا چاہئے اور اس میڈیا کو بھی بند کیا جانا چاہئے جو پورے ملک میں نفرت پھیلا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی اے جی ڈی لیڈروں کو ان حالات سے متاثر ہونے والوں کے پاس جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں ایک دوسرے کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی تو نفرتیں کیسے ختم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں امن قائم کرنے کے لئے حکام کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں.