امت نیوز ڈیسک // کانگریس سے مستعفی ہونے والے سابق ممبران اسمبلی اور سینئر لیڈران نے 28 اگست یعنی اتوار کے روز جموں میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ 4 ستمبر کے پروگرام کو کامیاب بنانے کی خاطر جموں میں سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔غلام نبی آزاد 4ستمبر کو جموں پہنچ رہے ہیں جس دوران وہ اپنی نئی پارٹیاں کا اعلان کریں گے۔ کانگریس سے مستعفی ہوئے سابق ممبران اسمبلی اور لیڈران کی آج یعنی 28 اگست کو جموں میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہونے جارہی ہے۔ سابق ممبر اسمبلی غلام محمد سروری اور چودھری محمد اکرم کی سربراہی میں جموں میں اتوار کے روز صبح گیارہ بجے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہو رہی ہے جس میں غلام نبی آزاد کے جموں دورے کو حتمی شکیل دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پارٹی کو تشکیل دینے سے قبل غلام نبی آزاد کے قریبی ساتھی جموں میں ایک بڑی ریلی کا اہتمام کرنے جارہے ہیں جس میں لوگوں کی شرکت کویقینی بنانے کی خاطر تمام تر انتظامات کئے جارہے ہیں۔آزاد کے قریبی معتمد اور سابق وزیرجی ایم سروڑی نے ہفتہ کو کہا کہ جموں و کشمیر کی 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی پارٹی کے منشور کا حصہ ہوگی۔
سروری نے کہا کہ ان کے رہنما نظریاتی طور پر سیکولر ہیں اور ان کے بی جے پی کے کہنے پر کام کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قومی پارٹی کے ساتھ پانچ دہائیوں پر محیط وابستگی ختم کرنے کے بعد سینکڑوں سینئر کانگریس قائدین، پنچایتی راج ادارے کے ارکان اور ممتاز کارکنوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔سروری نے کہا”آزاد 4 ستمبر کو نئی پارٹی کے آغاز سے پہلے اپنے خیر خواہوں سے مشاورت کریں گے” ۔جمعہ کو استعفیٰ دینے کے چند گھنٹے بعد آزاد نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی کا آغاز کریں گے اور اس کا پہلا یونٹ جموں و کشمیر میں قائم کیا جائے گا۔آزادنے مزید کہا، “مجھے فی الحال ایک قومی پارٹی شروع کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے لیکن جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے کا امکان ہے، میں نے وہاں جلد ہی ایک یونٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔سروری نے کئی سابق قانون سازوں کے ساتھ جمعہ کو نئی دہلی میں آزاد سے ملاقات کی تاکہ ان کی حمایت میں توسیع کی جاسکے۔سروری نے کہا کہ نئی پارٹی ترقی، سماج کے تمام طبقات کے درمیان اتحاد پر توجہ دے گی اور 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی کے لیے جدوجہد کرے گی۔سروری نے کہا کہ آزاد کے جانے سے جموں و کشمیر میں کانگریس تقریباً ختم ہو گئی ہے۔کئی سابق وزراء اور قانون سازوں سمیت ایک درجن سے زیادہ لیڈروں نے آزاد کی حمایت میں کانگریس کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور کئی اور جیسے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند کے ہفتہ کو نئی دہلی میں آزاد سے ملاقات کے بعد مستعفی ہونے کا امکان ہے۔