فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کی تلاوت سے کرنے والے قطرکے معذور غانم المفتاح چر چا کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ اور اس وران انکی معروف ہالی ووڈ اداکر مارگن فریمین سے ہونے والی دلچسپ گفتگو کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے ۔ اس گفتگو کا آغاز کچھ یوں ہوا کہ غانم نے مورگن کو مدعو کیا جس پر مورگن نے سوال کیا کہ’ ’کیا مجھے بھی یہاں خوش آمدید کہا جائے گا؟‘جس پر غانم نے کہا کہ’ ’یہ دعوت نامہ پوری دنیا کے لیے ہے۔ یہاں سب مدعو ہیں۔“معروف ہالی وڈ اداکار مورگن فریمین نے سوال کیا کہ اب دنیا دور ہو چکی ہے اور تقسیم بھی۔ سب ممالک مختلف، زبانیں اور ثقافت بھی مختلف۔اس پر معذور بچے غانم المفتاح نے قرآن مجید کی آیت کی تلاوت کی جس کا ترجمہ یہ ہے:”اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے قبیلے اور کنبے بنا دیے تاکہ تمہاری پہچان ہو۔ لیکن تم میں سے زیادہ محترم و مکرم اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے۔“
حافظ قرآن غانم المفتاح کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد انہیں دنیا بھر سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے اور دنیا بھر میں انہیں بے حد سراہا جارہا ہے لیکن سوشل میڈیا صارفین یہ بھی جاننے میں لگے کہ آخر اتنے کم عمر اور معذور بچے کو فیفا ورلڈ کپ کا ایمپسڈر کیسے بنایا گیا اور آخر وہ ہیں کون ؟لیکن اس نوجوان کی کہانی متاثر کن ہونے کے ساتھ حیران کرنے دینے والی بھی ہیں ۔ اتنی حیران کن کہ غانم کو قطری’میرکل بوائے‘ یعنی قطری معجزاتی بچے کا خطاب بھی ملا ہے۔ غانم جب ماں کے پیٹ میں ہی تھا تو ڈاکٹروں اور کئی افراد کی جانب سے اس کی والدہ کو حمل ضائع کرنے کا مشورہ دیا ۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ غانم بیماری کی وجہ سے صرف 15 سال کی عمر جی پائے گا تاہم والدین نے کسی کی نہیں سنی اور 5 مئی2002ءکو دو جڑوان بھائیوں غانم اور احمد کی پیدائش ہوئی ۔غانم پیدائشی طور ایک نایاب عارضے کاڈل ریگرشن سنڈروم کا شکار تھے۔ یہ ایک نایاب عارضہ ہے ۔جس میں ریڑھ کی ہڈی کا زیریں حصہ نشونما نہیں پا سکتا تھا۔ ابتدائی تعلیم کے لیے انکی والدہ نے جب انہیں اسکول میں داخل کروانا چاہا تو بہت سے اسکولوں نے انکار کر دیا اور جس اسکول میں وہ بالآخر داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے وہاں معذوری کی وجہ سے بچے ان سے کھیلنے سے کتراتے تھے ۔غانم نے بچپن میں ہی قرآنی تعلیمات حاصل کیں اور قرآن حفظ کیا ۔ محض 15 سال کی عمر میں وہ قطر کے کم عمر ترین کاروباری بن گئے ۔اس وقت وہ غریسہ آئسکریم نامی کمپنی کے بھی مالک ہیں جس کی قطر میں 6 شاخیں اور ساٹھ کے قریب ورکرز ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ وہ ایک موٹیویشنل اسپکر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ آئس اسکیٹنگ، کوہ پیمائی، فٹ بال،، سیکیٹ بوڈنگ ، باسکٹ بال اور تیراکی جیسے کھیل کھیلتے ہیں۔
غا نم المفتاح 2017 میں وہیل چیر کے بغیر ہاتھوں کے بل عمرہ کی سعادت حاصل کر چکے ہیںاتناہی نہیں بلکہ2016ءمیں غانم نے 9 ہزار827 فٹ بلند جبل شمس پہا ڑ کی چوٹی سر کی۔ اسکے علاوہ غانم نے اپنے جیسے کئی بچوں اور خاندانوں کی مدد کیلئے ایک فلاحی تنظیم ”الغانم فاونڈیشن“ کی بنیاد بھی رکھی جو دنیا بھر میں معذور افراد کو وہیل چیئر کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔غانم کو اب تک کئی ایوراڈ ز سے بھی نوازا جا چکا ہے جن میں 2009ءمیں’ان سنگ ہیروز ایورڈ ‘،2014میں امیر کویت کی جانب سے انہیں ایمبسڈر فار پیس ایوارڈ ،اور ایمبسڈر فار ہیومنٹی ایوارڈ قطر فائنانشیل سنٹر اتھارٹی کی جانب سے دیا گیا ہے۔
غانم سوشل میڈیا پر خاصے سرگرم رہتے ہیں اوراپنی سرگرمیوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر جانکاری دیتے ہیں ۔ انسٹرگرام پر غانم کے چار ملین کے قریب ، یوٹیوب پر9 لاکھ کے قریب اور ٹوئٹر پر بھی دو لاکھ سے زائد فالورزہیں ۔ غانم المفتاح نے افتتاحی تقریب میںاپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ اس نے معذوری کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا۔ اسے مسلسل علاج کی ضرورت تھی اور اس کی بیماری اس کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے، لیکن وہ”صبر اور مثبت“سوچ کے کے ساتھ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی والدہ سے سیکھا کہ ناممکن جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی معذوری کو چیلنج نہیں کیا بلکہ زندگی میں اس کے ساتھ بڑی امید کے ساتھ جیا۔غانم نے اس بات پر زور دیا کہ معذور افراد معاشرے میں دینے کے قابل ہیں اور وہ فعال ہیں، جو ایک پیغام ہے جس کا وہ پہنچانا چاہتے ہیں۔ اتنی کم عمری میں اتنا سب کچھ حاصل کرنے کے باوجود غنیم کے خواب یہی ختم نہیں ہوتے بلکہ وہ پیرا لمیپئن بھی بننا چاہتے ہیں۔اس وقت غانم برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں سیاسیت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور وہ ایک ڈپلومیٹ بھی بننا چاہتے ہیں۔غانم کو ڈاکٹروں نے15 سال کی عمر دی تھی لیکن اس وقت وہ بیس سال کے ہیں اور بچپن سے آج تک کی ہر ایک تصویر میں مسکراتے نظر آنے والے غانم نے جو کچھ اپنی زندگی میں حاصل کیا شائد ہم اتنا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔۔۔
غانم کو ڈاکٹروں نے15 سال کی عمر دی تھی لیکن اس وقت وہ بیس سال کے ہیں اور بچپن سے آج تک کی ہر ایک تصویر میں مسکراتے نظر آنے والے غانم نے جو کچھ اپنی زندگی میں حاصل کیا شائد ہم اتنا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے