امت نیوز ڈیسک //
حیدرآباد: جدید دور میں لوگ کسی بھی تقریبات میں مہمانوں کو مدعو کرنے جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں، تاہم ہم میں سے اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ پرانے زمانے میں شادی کی تقریبات کے لیے مہمانوں کو کس طرح مدعو کیا جاتا تھا۔ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے والدین کی شادی کے کارڈ دیکھے ہوں گے، لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دادا دادی کے زمانے میں شادی کے کارڈ کیسے ہوتے ہوں گے؟۔
ایسا ہی ایک کارڈ 89 سال قبل 1933ء میں ہونے والی ایک شادی کا دعوت نامہ انٹرنیٹ بہت وائرل ہو رہا ہے جسے دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دور میں دعوت دینے کا طریقہ تو وہی ہے لیکن انداز بیاں کافی مختلف ہوگیا ہے۔ ٹویٹر پر ایک اکاؤنٹ سے دہلی میں ہونے والی شادی کا دعوت نامہ شیئر کیا گیا ہے۔ جس دعوت نامہ میں لکھی اردو کے انداز بیاں کی بہت زیادہ تعریف کی جا رہی ہے۔
شادی کے اس کارڈ کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر @SonyaBattla2 کے ہینڈل سے شیئر کی گئی ہے۔ شادی کے اس پرانے کارڈ کو پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ہے، ‘سال 1933 میں میرے دادا دادی کی شادی کا دعوت نامہ۔ شادی کے دعوت نامے کو ہاتھ سے لکھا گیا ہے جس کا آغاز اللّٰہ اور رسولﷺ کی تعریف سے کیا گیا ہے جس کے بعد سلام کر کے دعوت دی گئی ہے۔ دعوت نامے میں شادی اور ولیمے کی تاریخ کو اسلامی انداز میں بھی لکھا گیا ہے، ساتھ ہی وقت کی پابندی کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
شادی کے اس کارڈ کو وائرل ہوتے دیکھ کر صارفین مختلف ردعمل دے رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا، ‘اردو بہت خوبصورت ہے۔’ ایک اور شخص نے لکھا، ‘دلہن کا نام غائب ہے۔’ ایک اور شخص نے لکھا، ‘کتنا پیارا لکھا ہے۔