امت نیوز ڈیسک //
سرینگر:پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر و جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ راجوری میں پیش آیا واقعہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کے خلاف ایسے واقعہ کو استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں پانچ سالوں سے حکومت چلا رہی ہے اور اب بی جے پی سے سوال پوچھنا چاہیے کہ جموں کشمیر میں حالات ابتر کیوں ہو رہے ہیں۔
سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی راجوری جیسے واقعات کو ملک میں مسلمانوں کے خلاف بالخصوص کشمیر کے عوام کے خلاف لوگوں کو اکسانے میں سیاست کے لئے استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں انتظامیہ سے کوئی جوابدہی نہیں کی جارہی ہے کہ ایسے واقعات کیوں پیش آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں حالات پریشان کن اور خراب ہے اور بی جے پی ان کو خراب کرنے میں تلی ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ راجوری میں پولیس کے مطابق اتوار کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے چار عام شہریوں پر گولیاں چلا کر ہلاک کیا ہے جبکہ اسی علاقہ میں پیر کے روز دھماکہ ہوا جس میں دو کمسن بچے بھی ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
مرکز کے جانب سے لداخ پر تشکیل دی گئے کمیٹی پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی گئی تب کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی تھی اور آج اس طرح کی کمیٹی تشکیل دینا محض ڈرامہ اور جملہ بازی کے بغیر کچھ نہیں ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ روز مرکزی سرکار نے لداخ کے عوام کے مطالبات پر غور کرنے کرنے کے لئے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے تاہم اس کمیٹی میں علاقہ کے لیے ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔لداخ کے لوگ چھٹے شیڈول اور خطے کو ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سرکاری زمین پر تین ماہ میں قبضہ ہٹانے کے انتظامیہ کے فیصلے پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی اسرائیل کے طرز پر جموں کشمیر میں "سیٹلر پالسی” اپنانا چاہتی ہیں اور یہ پالیسی بی کے پی کی پرانی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا بی ڈی پی کا موقف ہے کہ بی جے پی یہاں اسرائیلی پالیسی چلانا چاہتی ہے یہاں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں۔