امت نیوز ڈیسک ///
نئی دہلی: سال 2023 کی سب سے بڑی فلم ’پٹھان‘ 3 دن بعد سینما گھروں کی زینت بننے جا رہی ہے۔ ریلیز سے قبل ایک طرف جہاں شاہ رخ کے مداحوں کا جوش عروج پر ہے وہیں فلم پر ہنگامہ بھی جاری ہے۔ دریں اثنا، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما، جنہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے فلم پٹھان کے بارے میں سوال کرنے پر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ’کون ہیں شاہ رخ خان‘، انہوں نے آج خود ٹوئٹ کر کے یہ اطلاع دی ہے کہ انہوں نے دیر رات گئے 2 بجے فون پر شاہ رخ خان سے بات کی ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے مجھے فون کیا اور ہم نے دیر رات گئے 2 بجے بات کی۔ انہوں نے اپنی فلم کی نمائش کے دوران گوہاٹی میں پیش آنے والے ایک واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔ میں نے انہیں یقین دلایا کہ امن و امان برقرار رکھنا ریاستی حکومت کا فرض ہے۔ ہم انکوائری کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔‘‘
ہیمنت بسوا سرما کے اس ٹوئٹ پر لوگوں نے دلچسپ تبصرے کئے ہیں اور ان سے سوال پوچھا ہے کہ کل تک تو آپ جانتے ہی نہیں تھے کہ شاہ رخ خان کون ہیں اور اب آپ رات کے دو بجے ایک اجنبی سے فون پر بات کر رہے ہیں؟ کچھ صارفین نے تو ہیمنت بسوا کے بیان کو شاہ رخ خان کی توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ تک قرار دے دیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کو بجرنگ دل کے کچھ لوگوں نے نرینگی (آسام) میں سینما گھروں کے باہر فلم ’پٹھان‘ کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی فلم کے پوسٹرز بھی نذر آتش کئے تھے۔ تنازعہ کے بعد ہفتہ کو منعقدہ پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما سے کچھ نامہ نگاروں نے ‘پٹھان’ پر بجرنگ دل کی طرف سے ہنگامہ آرائی کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کون شاہ رخ خان؟ میں ان کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور نہ ہی میں فلم ‘پٹھان’ کے بارے میں کچھ جانتا ہوں!
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا تھا کہ شاہ رخ خان نے مجھے فون نہیں کیا لیکن جب بھی کوئی مسئلہ ہوا تو بالی ووڈ کے کئی لوگوں نے مجھے فون کیا ہے۔ اگر خان نے مجھے فون کرتے ہیں تو میں معاملے کو سنجیدگی سے دیکھوں گا۔ اگر کچھ لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو کارروائی بھی کی جائے گی۔
فلم ’پٹھان‘ کی بات کریں تو شاہ رخ خان کی فلم میں دیپیکا پادوکون اور جان ابراہم بھی مرکزی کرداروں میں ہیں اور فلم 25 جنوری کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔ فلم کے گانے ’بے شرم رنگ‘ کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا اور جو اب بھی جاری ہے۔ پٹھان کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔