امت نیوز ڈیسک //
جموں: جموں کی ایک خصوصی عدالت نے پیر کو علیحدگی پسند تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کو 1990 کے ایک کیس کے اہم گواہ سے جرح کرنے کے حق پر روک لگا دی۔ یاسین ملک کو 1990 میں فضائیہ کے چار افسران کے قتل کے مقدمے کا سامنا ہے۔ اسی کیس کے اہم گواہ کی جرح پر جموں کی خصوصی عدالت نے روک لگا دی تھی۔ درحقیقت، یاسین ملک، جو پیر کو عسکریت پسندوں کی فنڈنگ کیس میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں، نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جموں کی عدالت میں حاضر ہونے اور گواہوں سے جرح کرنے کی اجازت چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ یاسین ملک اس دوران عدالت میں آن لائن ہئرنگ میں شامل رہے۔ سنوائی کے دوران عدالت نے یاسین ملک سے پوچھا کہ کیا وہ اس کیس کے اہم گواہ وی کے شرما سے جرح کرنا چاہیں گے۔ اس پر سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور سی بی آئی کے وکیل مونیکا کوہلی نے کہا کہ ’’یاسین ملک نے انکار کر دیا اور عدالت سے اپنے مطالبے کو دہرایا۔‘‘ دراصل تہاڑ جیل میں بند یاسین ملک نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ آئن لائن موڑ کے بجائے عدالت میں بذات خود حاضر ہو کر کلیدی گواہ سے جرح کرنا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے ٹاڈا عدالت سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں گواہوں سے جرح کرنے کے لیے جموں و کشمیر کی سی بی آئی عدالت میں بذات خود پیش ہونے کی اجازت دیں۔ کوہلی نے عدالت کو مطلع کیا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے یاسین ملک کو 22 دسمبر 2022 سے ایک سال کے لیے تہاڑ جیل سے باہر جانے سے منع کرنے کا حکم جاری کیا ہے، کیونکہ ان کے خلاف این آئی اے کے زیر التوا مقدمات ہیں۔ جس کی وجہ سے یاسین ملک تہاڑ جیل سے باہر نہیں جا سکتے۔
جموں و کشمیر کے سابق معروف عسکری کمانڈر اور سینئر علیحدگی پسند رہنما اور یاسین ملک کو کئی معاملات میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ یاسین ملک کو گزشتہ برس ٹیرر فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ یاسین کو پانچ مقدمات میں 10-10 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ یاسین ملک پر یو اے پی اے کے تحت کئی مقدمات درج ہیں۔
یاسین کے خلاف 25 جنوری 1990 کو فضائیہ کے 4 اہلکاروں کے قتل کے معاملے میں چارج شیٹ بھی دائر کی گئی ہے۔ اس معاملے میں مزید 5 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے جموں کی ایک خصوصی ٹاڈا عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے کے 20 سال بعد 2020 میں ملزمان کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔ سی بی آئی کے مطابق ’’دہشت گردوں نے بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ حادثے میں ایک خاتون سمیت 40 افراد شدید زخمی اور 4 موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔‘‘