امت نیوز ڈیسک //
سری نگر: نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370کی سماعت کو لیکر سپریم کورٹ میں شیر کشمیر کے فیصلوں کا امتحان نہیں بلکہ آئین کا امتحان ہے۔ نیشنل کانفرنس کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دو عرضیاں دائر ہیں اور سینئر ایڈوکیٹ شری کپل سبل اور سینئر ایڈوکیٹ شری گوپال سبرامنیم کو عدالت عظمیٰ میں نیشنل کانفرنس کی نمائندگی کرنے کیلئے منتخب کرنا سب سے بہترین فیصلہ تھا اور ہم اپنا کیس اس سے اچھا سپریم کورٹ کے سامنے نہیں رکھ سکتے تھے۔
جس طرح پہلے کپل سبل صاحب نے بات کی اور جس طرح سے آج گوپال سبرامنیم نے اپنا نکتہ نظر ججوں کے سامنے رکھ رہے ہیں، وہ قابل سراہنا اور اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو جموں وکشمیر کے ساتھ ہوا وہ غیر آئینی طور پر ہوا اور ہم یہی چاہتے ہیں کہ آئین اور قانون کی بالادستی قائم رکھی جائے۔ابھی حکومت کا جواب آنا باقی ہے تاہم ہم پر امید ہیں کہ ہمارا کیس بہت ہی مضبوط ہے اور باقی اوپر والے اور جج حضرات پر منحصر ہے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی خدمات سب کے سامنے ہیں، بدقسمتی سے گذشتہ 30 پینتیس برسوں سے شیر کشمیر کی شخصیت اور ان کی خدمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوششیں کی گئی اور اس میں بی جے پی والوں نے بھی کوئی کثر نہیں چھوڑی، ان کی بھی یہی کوشش رہی کی وہ شیر کشمیر کی خدمات کو غلط طریقے سے پیش کرے۔ اچھی بات ہے کہ معزز چیف جسٹس آف انڈیا نے عدالت عظمیٰ کے بنچ پر بیٹھ کر شیر کشمیر کی دور اندیشی کو لیکر ریمارکس پیش کئے اور ہم نے پہلے ہی اس کا خیر مقدم کیا ہے۔بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جو بھی الیکشن آئیں گے ہم اُن میں شرکت کریں گے، تاہم ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ یہ لوگ (حکومت) بلدیاتی انتخابات کرانے کے موڑ میں نہیں ہیں کیونکہ یہ ڈرے ہوئے ہیں۔ سری نگر سے زیادہ انہیں جموں میں ہار کا ڈر پریشان کر رہا ہے۔ تاہم اگر الیکشن کا اعلان ہوگا تو نیشنل کانفرنس اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گی۔
اس سے قبل منعقدہ اجلاس میں اجلاس تنظیمی امورات اور پروگرواموں کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال، لوگوں کو درپیش گوناگوں مسائل و مشکلات زیر بحث آئے اور شرکاءاپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلاے اُجاگر کرنے کے علاوہ پارٹی سرگرمیوں اور زمینی صورتحال سے اجلاس کو آگاہ کیا۔اجلاس میں لوگوں کی اقتصادی بدحالی ، آسمان چھوتی مہنگائی ، بے روزگاری خصوصاً نوجوانوں پود کو درپیش سنگین نوعیت کے مسائل و مشکلات پر زبردست تشویش کا اظہار کیا گیا۔ طویل اجلاس میں سبھی شرکاءنے اپنی اپنی آراءپیش کی اور نائب صدر نے سبھی کو بغور سُنا۔عمر عبداللہ نے پارٹی لیڈران اور عہدیداران پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل و مشکلات اُجاگر کرنے کے علاوہ ان کا سدباب کرانے میں اپنا رول نبھائیں اور ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے نیا کشمیر منشور اور خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے جاری جدوجہد سے لوگوں کو آگاہ کریں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے تن دہی سے کام کریں۔