امت نیوز ڈیسک //
بانڈی پورہ: بانڈی پورہ میں تقریباً ایک دہائی کے وقفے کے بعد چھوٹا امرناتھ یاترا دوبارہ شروع کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ ڈاکٹر اویس احمد نے یاتریوں کے جلوس کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ یاترا میں مقامی اور مائگریٹ پنڈتوں نے ایک اچھی تعداد نے حصہ لیا۔اس موقع پر ایس ایس پی بانڈی پورہ لکشے شرما، ضلع انتظامیہ کے افسران، رضاکاروں کے علاوہ قصبے کے بزرگ شہری بھی موجود تھے۔چھوٹا امرناتھ یاترا عقیدت مندوں کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ عقیدت مندر پوتر غار میں پوجا پارٹ کرتے ہیں۔
اس سال، یاترا کی منصوبہ بندی ضلع انتظامیہ بانڈی پورہ نے مقامی کشمیری پنڈت برادری کے ساتھ گفت و شنید کے بعد کی تھی۔ یاترا کے راستے میں پہلی بار بہت سے ترقیاتی کام کیے گئے تاکہ یاتریوں کو کوئی پریشانی پیش نہ آئے۔
اس یاترا میں نہ صرف مقامی باشندے بلکہ جموں و کشمیر سے باہر آباد بہت سے لوگوں نے بھی حصہ لیا۔ انتظامیہ کی جانب سے اس یاترا کے حوالے سے انتظامات کیے تھے۔وہیں یاترا پر جانے والے عقیدت مندوں نے کہا کہ چھوٹا امرناتھ اپنی روحانی اہمیت کے لیے مشہور ہے۔
پنڈت برادری کے ایک سینئر ممبر نے کہا کہ جیسے ہی یاتری چھوٹا امرناتھ مقدس غار کی طرف جاتے ہیں، وہ اپنے ساتھ لاتعداد افراد کی امیدیں، دعائیں اور خواہشات لے جاتے ہیں۔یاتریوں نے تقریباً 10 سال کے وقفے کے بعد یاترا کو ممکن بنانے میں انتھک کوششوں پر ضلعی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کے انتظامات پہلی بار کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہمالیہ کے پہاڑی چوٹی پر وادی آرین کے گھنے جنگلات میں واقع مہا دنیشور مندر، جسے ’چھوٹا امرناتھ‘ بھی کہا جاتا ہے، قدرتی طور پر بنی ہوئی برف کا لنگم رکھتا ہے۔ پانی کی بوندیں آہستہ سے اس لنگم پر اوپر سے جھڑتی ہیں۔ اس گھپا کے درشن میں صرف ایک دن لگتا ہے۔ غار میں تنگ جگہ کی وجہ سے صرف 7 سے 8 افراد ہی غار میں جا سکتے ہیں۔یہ یاترا، آرین-درد پورہ پٹی سے ہوتی ہوئی 15 کلو میٹر طویل راستے کا احاطہ کرتی ہے، شمپتھن سے ہوتی ہوئی مقدس چھوٹا امرناتھ گھپا تک پہنچ جاتی ہے”۔