(سرینگر) جموں و کشمیر انتظامیہ نے منگل کے روز دو سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے میں ہونے کی وجہ سے نوکری سے برخواست کردیا ہے۔ سرکاری حکم نامہ کے مطابق جیلوں کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فیروز احمد لون اور گورنمنٹ گرلز اسکول بجبهاڑا کے پرنسپل جاوید احمد شاہ کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے، دونوں پر بھارتی آئین کی دفعہ 311 (2) (c) کے تحت کی گئی ہے۔ حکم نامہ کے مطابق "سنہ 2012 میں فیروز احمد لون نے نوجوانوں کو پاکستان میں عسکری تربیت حاصل کرنے کے لئے بیجھنے کی کوشش کی۔ وہ ہلاک شدہ حزب المجاہدین کے ایک رکن ریاض نائکو کی جانب سے دی گئی ہدایات پر کام کرتے تھے۔ جاوید احمد شاہ کی تقرری سنہ 1989 میں بطور لیکچرار ہوئی تھی، تاہم بعد میں اُن کو گرلز اسکول کا پرنسپل بنایا گیا۔ وہ ہمیشہ سے عسکریت پسندوں، حریت اور جماعتِ اسلامی کے حمایتی رہے ہیں۔ سنہ 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہوئے احتجاج کے دوران وہ حریت اور جماعتِ اسلامی کے کارکنان کو مشورہ دیتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ اپنے اسکول کے طلبا کو کھیل کود میں حصہ لینے نہیں دیتے تھے، تاہم اُن پر اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لیے زور دیتے تھے تاکہ وہ اپنے جماعتِ اسلامی کے منصوبے کو پورا کر سکیں۔” واضح رہے کہ اب تک جموں و کشمیر انتظامیہ نے کل 27 ملازمین کو عسکری سرگرمیوں کے حمایتی ہونے کا حوالہ دے کر نوکری سے برخواست کیا ہے۔