(نئی دہلی) جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال کو بہتر قرار دیتے ہوئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ مقامی لوگوں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کامیاب آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اب تشدد سے پاک ماحول چاہتے ہیں جو کہ ایک مثبت چیز ہے۔ "ٹائمز نو سمٹ” کے دوران بات کرتے ہوئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت کے خلاف کامیاب آپریشن جاری ہے جبکہ کسی کو بھی عسکریت پسند کو آزاد نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگ اب عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں۔ درحقیقت، اب ہمیں جو کچھ بتایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ مقامی لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہت ہی مثبت اشارہ ہے جو سامنے آ رہا ہے جبکہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے کو ملی رہی ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ”سوشل میڈیا پر اب ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جہاں مقامی لوگ کہہ رہے ہیں، اگر آپ چاہیں تو، ہم اب ان عسکریت پسندوں کو مارنا شروع کر دیں گے کیونکہ ہم اب عسکری حملوں کو ہونے نہیں دیں گے“۔ جنرل راوت نے کہا کہ ”اب تک جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ان عسکریت پسندوں کو جانتے تھے اور وہ کہاں کام کر رہے تھے، لیکن یہ بندوق کا خوف تھا جس نے انہیں معلومات ظاہر کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن اب وہ مختلف سوچ کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ یا تو ہم ان کو لِنچ کر دیں گے یا ایسے انتظامات کریں گے کہ وہ لِنچ ہو جائیں“۔ یہ بتاتے ہوئے کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا یہ مقامی لوگوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے لیے کوئی پیغام ہے یا یہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے کھیلا جا رہا ہے، جنرل راوت نے کہا کہ اگر یہ سابقہ تھا "تو میں کہوں گا کہ یہ ایک اچھا کارڈ کھیلا جا رہا ہے۔” یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ چوکسی کی حوصلہ افزائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے جنرل راوت نے کہا کہ ” ایک عسکریت پسندکو مارنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر آپ کے علاقے میں کوئی عسکریت پسند کام کر رہا ہے تو آپ اسے کیوں نہ ماریں“ ۔