امت نیوز ڈیسک //
سرینگر :بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نہ صرف ملک میں بلکہ جموں و کشمیر میں بھی پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے ایک بڑی تشویش کی وجہ بنی ہوئی ہے۔ نوجوانوں کو خود روزگار سے جوڑنے اور روزگار فراہم کرنے کے ریاستی حکومت کے تمام دعوؤں کے باوجود خطے میں بے روزگاری کی شرح ملک میں تیسرے نمبر پر ہے۔
سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کی جانب سے جاری اعداد شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی اوسط شرح 20 سے 25 فیصد رہی ہے جو کہ ملک میں بے روزگاری کی تیسری سب سے زیادہ شرح ہے۔ سی ایم آئی ای ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح سے متعلق ڈیٹا جاری کرتا ہے۔
جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی مجموعی شرح بیس سے پچیس فیصد درججموں و کشمیر میں 2022 کے ماہانہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو جنوری میں بے روزگاری کی شرح 15.2 فیصد، جو اگست کے مہینے میں 32.8 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ریاست میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ بھرتی امتحانات کی منسوخی، تاخیر سے انعقاد اور نتائج جاری کرنے میں تاخیر ہے۔جموں و کشمیر میں پرائیویٹ سیکٹر میں تقریباً کوئی روزگار نہیں ہے۔ ایسے میں نوجوانوں کے لیے سرکاری نوکری ہی واحد آپشن ہے۔ ایسے میں بھرتی کے امتحانات کے انعقاد میں تاخیر بے روزگاری کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
ہریانہ اور راجستھان میں بے روزگاری کی شرح جموں و کشمیر سے زیادہ ہے۔ ہریانہ ملک میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جبکہ راجستھان دوسرے نمبر پر ہے۔وہیں جموں و کشمیر ایمپلائمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے جے اینڈ کے کیریئر پورٹل (جے کے ای سی پی) کو نیشنل کیرئیر سروس (این سی ایس) پورٹل کے ساتھ مربوط کیا ہے۔ اس پورٹل پر اب تک ریاست کے 61 ہزار نوجوانوں نے نوکریوں کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر ایمپلائمنٹ کمپنیوں میں خالی آسامیوں کے بارے میں معلومات پورٹل پر دستیاب ہے۔
حکومت نے پرائیویٹ سیکٹر میں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ مشن یوتھ کے تحت خود روزگار سے متعلق کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ اس کے نتائج آنے والے وقت میں نظر آئیں گے۔ حکومت نوجوانوں کو روزگار کے متلاشیوں کے بجائے روزگار پیدا کرنے کے لیے کام کرنے کا دعوا کر رہی ہے۔