جموں وکشمیر انتظامیہ نے 31 اکتوبر کو’’یونین ٹریٹری یوم تاسیس‘‘ کے طور پر منایا۔ پانچ اگست 2019کو پارلیمنٹ میں مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ متعارف کرکے جموں وکشمیر کی نیم خودمختاری کو کالعدم قرار دیا اور 31اکتوبر 2019سے سابقہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے یونین ٹیریٹری کے درجے پر لایا گیا۔تاہم چار سال بعد پہلی بار بڑے پیمانے پر 31اکتوبر کے روز جموں و کشمیر میں حکومتی سطح پر اس دن کی مناسبت سے تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس سے قبل 18 اکتوبرکو چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے ایک میٹنگ میں کہا تھا کہ رواں سال 31اکتوبر کو ’یوم تاسیس‘ کے طور منایا جائے گا۔اس دوران انہوں نے تمام محکموں پر زور دیا تھا کہ گزشتہ چار سالوں میں یوٹی بننے کے بعد مثبت تبدیلیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف پروگرامات کا انعقاد کیا جائے۔
خیال رہے31اکتوبر سردار ولبھ بھائی پیٹیل کا یوم پیدائش بھی ہے۔اور 2014میں تب کے وزیراعظم منموہن سنگھ کی زیر قیادت مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ اس دن کو قومی یوم یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا۔ اس دن کے طور پر تمام سرکاری ملازمین کو ایک قومی یکجہتی کا عہد انتظامیہ کی طرف سے دیا جائے گا۔ جبکہ اسکول اور کالج کے طالب علموں کو ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے اسی طرح کا حلف لینا لازم ہوگا۔ تاہم جموں و کشمیر میں اب اسی روز رواں سال سے’’یوٹی یوم تاسیس‘‘ بھی منانا شروع کیا گیا ہے۔سرکاری سطح پر اگرچہ ہر ضلع میں بڑی تقاریب کا اہتمام کیا گیا تاہم دوسری طرف سے سیاسی جماعتوں نے اس دن کو منانے پر شدید برہمی کا اظہارِ کیا ہے۔وہیں کانگریس نے اسے’کالا دن‘ قرار دیا۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ” اس دن کو منانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ کیا ہمیں اپنی ریاست کی تنزلی کا جشن منانا چاہیے یا ہمارے جمہوری حقوق چھیننے پر؟“انہوں نے کہا کہ” حقیقت میں، آج جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے سوگ اور غم کا دن ہے، آج ہمارے لیے ایک سیاہ دن ہے۔ وہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ کیا یہ یوٹی بنانے سے پہلے ہم سے پوچھا گیا تھا یا اس فیصلے میں ہمارا کوئی کہنا تھا؟ کیا اس فیصلے سے ہمیں کوئی فائدہ ہوا؟‘‘سی پی آئی (ایم) کےریاستی سیکرٹری محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ اس دن کو’’یوٹی دیوس‘‘ کے طور پر منانا جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ جشن کیسے ہو سکتا ہے؟ پارلیمنٹ میں، بی جے پی حکومت نے لوگوں کو یقین دلایا کہ ریاست کا درجہ جلد بحال کیا جائے گا۔آزادی کے بعد، کسی بھی ریاست کو یونین کے زیر انتظام علاقہ نہیں بنایا گیا۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے ریاست کا درجہ مانگ رہے ہیں۔ لداخ سے لیہہ اپیکس باڈی اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس مکمل ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں۔“
ادھرجموں میں احتجاج کے دوران پردیش کانگریس صدر وقار رسول وانی نے کہا کہ” کوئی باشندہ یہ نہیں چاہتا ہے کہ جموں و کشمیر یوٹی رہے۔چار سال یہاں یوٹی دیوس نہیں منایا اور اب پانچویں سال یہ یوٹی دیوس منانے لگے یہ دکھانے کےلیے یہاں ترقی ہوئی۔لیکن جموں و کشمیر بے روزگاری میں آج پہلے نمبر پر آگیاہے۔ہمیں یہ یوٹی نہیں چاہیے، گجرات کو یوٹی بنا کر وہاں مناؤ دیوس!“وہیں سرینگر میں پارٹی دفتر میں منعقد پروگرام سےخطاب کرتے ہوئےپردیش کانگرس کمیٹی کے سینیئر نائب صدر غلام نبی مونگا نے کہا کہ کس قدر افسوسناک ہے کہ ایل جی انتظامیہ آج یونین ٹریٹری کی یوم تاسیس پر تقریب کا اہتمام کررہی ہے جبکہ آج کا دن واویلا کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے اس سےقبل دس اکتوبر کو بھی اپوزیشن جماعتوں نے جموں میں احتجاج کرکے ریاستی درجے کی بحالی اور اسمبلی انتخابات کے کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔