ایک بڑی اور اہم پیش رفت میں فوج نے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں واقع مشہور ٹٹو گراؤنڈ کی 139.04 ایکڑ(1112کنال) اراضی کو خالی کرنے پر اتفاق کیا ہے اور گزشتہ ہفتےزمین کو وزارت دفاع نے مرکزی وزارت داخلہ کو منتقل کر دیا ہے۔ وزارت دفاع نےجموں وکشمیر حکومت کے ذریعے وزارت داخلہ کےساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔جبکہ جموںو کشمیر حکومت زمین کو اب سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کرے گی اور حکومت نے اس جگہ پر پہلا تفریحی پارک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ اراضی وزارت دفاع کی طرف سے جموں و کشمیر حکومت کو120روز کے اندرسپرد کر دی جائے گی۔یہ گراونڈ دہائیوں سےآرمی کے قبضے میں رہا ہے۔
واضح رہےاس گراونڈ میں 2 نومبر سنہ 2015 میں سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے 136 کنال اراضی پر ’’سٹیزن پارک‘‘ بنانے کے لئے سنگ بنیاد رکھی تھی۔ تاہم اس پارک کا کام شروع نہیں کیا گیا۔ اب وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے گزشتہ روز اس زمین کی منتقلی پر مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ یہ تقریب سرینگر میں ایل جی کی سرکاری رہائشگاہ و دفتر راج بھون میں منعقد ہوئی۔ وزارت دفاع کی جانب سے ٹٹو گراؤنڈ کے فوجی افسر نے نمائندگی کی جبکہ وزارت داخلہ کی نمائندگی صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری نے کی۔
اس ضمن میں جاری سرکاری بیان کے مطابق یہ زمین فوج وزارت داخلہ کو 120 دنوں کے اندر سپرد کرے گی۔ایل جی منوج سنہا نے اس مفاہمتی یادداشت کو ’’یادگار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس گراؤنڈ کو سیاحت کے لئے فروغ کیا جائے گا۔ منوج سنہا نے فوج کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ سول انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز عوام کی بہبود کے لئے کام کر رہے ہیں۔منوج سنہا نے مزید کہا کہ سول انتظامیہ ٹٹو گراؤنڈ میں شعبہ سیاحت کے لئے جدید انفراسٹرکچر قائم کرے گی اور اس مقام کو سیر و تفریح کے لئے جاذب نظر بنائیں گے۔
خیال رہے پچھلے سال ستمبر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ تاریخی عیدگاہ کے بجائے ٹٹو گراؤنڈ کو کینسر ہسپتال اور کھیل کے میدان کی تعمیر کے لیے استعمال کریں۔محبوبہ کا یہ تبصرہ جموں و کشمیر وقف بورڈ چیئرپرسن درخشاں اندرابی کی طرف سے عیدگاہ پر ہسپتال بنانے کی تجویز اور وہاں کھیل کا میدان تیار کرنے کے ڈویژنل انتظامیہ کے منصوبے کی رپورٹوں کے بعد آیا تھا۔